جناب مدثر احمد صحافی شیموگہ نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ پچھلے کئی
دہایؤں سے حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ کی یوم پیدائش کا اہتمام سرکاری سطح پر
منانے کے لئے ریاست کی عوام کا مطالبہ رہالیکن ہر حکومت اس عظیم سپہ سالار
کو خراج عقیدت پیش کرنے سے گریز کرتی رہی بلاآخر اس دفعہ ریاستی حکومت جو
کانگریس کے ماتحت ہے اس نے ہمت کرکے حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ کی یو م
پیدائش کو سرکاری سطح پر منانے کے لئے آخر کار رضامندی ظاہر کرہی دی اور
امسال سے 10؍ نومبر کو یوم ٹیپو کو دوسری معزز شخصیات کے یوم پیدائش کو
منانے کی طرح ہی سرکاری اعزاز کے ساتھ منانے کااعلان کیا تھا ۔ لیکن افسوس
کی بات ہے کہ بہادر ٹیپو سلطان کی ریاست میں حکومت کررہی کانگریس پارٹی نے
چند ایسے شر پسندوں کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیک دئیے اور اس طرح سے اپنی بے
بسی و لاچارگی کا مظاہر ہ کیا کہ مانو یہاں مردوں کی حکومت نہیں بلکہ
مخنثوں کی حکومت ہے ۔ ریاستی حکومت کو آریس یس اوراسکی ذیلی تنظیموں نے
ایسا ڈرا دیا کہ وہ حضرت ٹیپو سلطان کی یوم پیدائش کو پس پردہ منانے کے لئے
راضی ہوگئی ۔ پہلے تو حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ٹیپو سلطان شہید ؒ کی
قربانیوں کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لئے انکی تصویر پر مشتمل ایک ریالی
نکالی جائیگی اور انکے بہادری کے نغمے سڑکوں پر گونجیں گے اسکے لئے سرکاری
سطح پر انتظامات کئے جائینگے اس کا پورا خرچ ریاستی حکومت ہی اٹھائیگی لیکن
دیکھتے ہی دیکھتے شرپسندوں کے چند کھوکھلے اخباری بیانات پر ریاستی حکومت
خوف کے مارے اپنے راگ میں تبدیلی لاکر یہ ثابت کردیا کہ وہ یہاں کے فرقہ
پرستوں کی سازشوں کو ناکام کرنے کی طاقت نہیں رکھتی اور نہ ہی انکی پولیس و
سیکوریٹی ایجنسیاں اس لائق ہیں کہ وہ ریاست کے اس عظیم سپوت کے نام سے
نکالی جانے والی ریالی کے لئے سیکوریٹی فراہم کرسکیں ۔ اگر یہی معاملہ کسی
اور مذہب کی شخصیت کے ساتھ ہوتا تو شاید
حکومت اور پولیس ریالی کو منسوخ نہ
کرنے کی بات کرتے ۔ دراصل ریاست میں حکومت سنگھ پریوار سے خوف کھاتی ہے
اور وہ انہیں تلخ رویہ سے خاموش کرانے کی ہمت نہیں رکھتی ، یہ بات بھی ہے
کہ حکومت ، افسران اور پولیس میں بھی سنگھ پریوار کے ایجنٹ ہیں جو حضرت
ٹیپو سلطان شہید ؒ سے بغض رکھتے ہیں اور انہیں اس ریاست کا سیکولر حکمران
ماننے سے انکار کرتے ہیں ، یہی نہیں حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ کی یوم پیدائش
کو سرکاری سطح پر منانے کے احکامات جاری ہونے کے بعد انکے یہاں مرچیاں ٹوٹ
رہی ہیں اور وہ جل کر ادھ مری حالت میں انکی یوم پیدائش منارہے ہیں ۔ اصل
میں ٹیپوسلطان کی یوم پیدائش کو سرکاری سطح پر ناکام کرنے کی کوششیں جہاں
سنگھ پریوار کررہاہے وہیں خود پولیس بھی نہیں چاہتی کہ مسلمان اس شہید کو
خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے متحد ہوجائیں ۔ جا بجا پولیس منتظمین اجلاس کو
بلا کر پیس میٹنگ کے نام پر خوفزدہ کررہی ہے تو دوسری جانب شر پسندوں کے
بیانات کو سنگھی میڈیا بڑھا چڑھاکر پیش کررہاہے ۔ غرض کہ حکومت ٹیپو جینتی
نہیں منا رہی ہے بلکہ ٹیپو سلطان کی جینتی کا مذاق اڑا رہی ہے ۔ غور طلب
بات یہ بھی ہے کہ ہماری تنظیموں و اداروں کے ذمہ داران ان فرقہ پرستوں کی
سازش کو ناکام منانے کے لئے سخت رویہ اختیار کرنے کے بجائے خود پولیس اور
حکومت کے ایجنٹوں کے طورپر کام کررہے ہیں اور انکی ہر بات میں جی حضوری
کررہے ہیں ۔ افسوس ہوتا ہے کہ ٹیپو سلطان جیسے عظیم بہادر کی ریاست میں ایک
بھی بہادر نہیں جو ان معمولی سنگھ پریوار کے شرپسندوں کے خلاف آواز اٹھا
سکے ۔ ایسی جینتی منانے سے نہ منایا جاتا تو اچھا تھا ۔ ٹیپو سلطان نے
شیروں کی زندگی گزارنے کی بات کہی تھی لیکن ہم تو گیدڑوں کی زندگی گزاررہے
ہیں ۔ گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے یہ قول اب
کتابوں تک ہی محدود رہ گیا ہے اور پوری قوم گیڈر سے بد تر چمچہ گری کی عادی
ہوچکی ہے ۔***